WHAT ARE ONLINE LOAN APPS & HOW TO FILE A COMPLAINT AGAINST THEM
آن لائن لون ایپس اور ان کے بارے میں شکایت درج کرانے کا طریقہ
آن لائن لون ایپس یہ کیا ہیں
سوشل میڈیا پر بہت ساری آن لائن قرض دینے والی ایپس ہیں جو لوگوں کو چھوٹے قرضے فراہم کرتی ہیں۔ یہ ڈیجیٹل قرض دینے والی کمپنیاں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف ناموں کے ساتھ موجود ہیں اور ان میں سے زیادہ تر 10,000 سے 50,000 ہزار کے درمیان قرض فراہم کرتی ہیں۔ خواہشمندوں کو ایک سے دو دن میں تیز، آسان اور بروقت قرض فراہم کرنے کے لیے، یہ کمپنیاں پاکستان میں سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک پر اشتہارات چلاتی ہیں۔
یہ آن لائن قرض دینے والی ایپس پاکستان میں گوگل پلے اسٹور سے سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں سے ہیں۔
پاکستان میں ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپس کے حوالے سے ایک سرکاری ادارے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے اس حوالے سے اپنے تحریری بیان کے ذریعے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپس نان بینکنگ کمپنیوں سے منسلک ہیں اور ایس ای سی پی کے ذریعے ریگولیٹڈ ہیں اور جہاں ایس ای سی پی اس سلسلے میں لائسنس جاری کرتا ہے یا اسٹیٹ بینک کی طرف سے لائسنس یافتہ ہیں تاہم ایسی بہت سی ایپس بغیر لائسنس کے کام کر رہی ہیں جو کہ غیر قانونی ہے کیونکہ قرض دینا ایک لائسنس یافتہ عمل ہے اور پاکستانی قانون نجی قرضے دینے سے منع کرتا ہے۔
آن لائن لون ایپس لوگوں کو کیسے پھنساتی ہیں؟
آن لائن ایپ پر ایک ریکوری ایجنٹ نے بی بی سی نیوز سے آن لائن ایپ لون کے بارے میں بات کی اور کمپنی کی طرف سے قرض لینے والوں کو کیسے دھوکہ دیا جاتا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ جب کوئی آن لائن ایپ پر قرض کے لیے اپلائی کرتا ہے تو سب سے پہلے اسے کمپنی کی طرف سے صحیح معلومات فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔ ایپ میں دی گئی قرض کی رقم اور ادائیگی کی تفصیلات صرف دھوکہ دہی پر مبنی ہو تی ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ قرض چھوٹا ہو یا بڑا، کمپنی قرض لینے والوں سے سات دن بعد قرض ادا کرنے کو کہتی ہے، جبکہ ایپ میں یہ وقت نوے دن لکھا ہوتا ہے۔ جب کوئی قرض کے لیے درخواست دیتا ہے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ اسے نوے دن میں قرض ادا کرنا ہے، لیکن قرض ملنے کے بعد اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ سات دن بعد واجب الادا ہے۔ ایسے میں اگر قرض لینے والا کمپنی کی ہیلپ لائن پر کال کرتا ہے تو وہ ہمیشہ مصروف رہتی ہے اور گاہک کو کوئی جواب نہیں دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر قرض دینے والے رقم واپس نہیں کرسکتے تو ان سے ایکسٹینشن منی کے نام پر رقم وصول کی جاتی ہے اور قرض کی ادائیگی کے لیے 7 سے 10 دن کی توسیع دی جاتی ہے۔ اگر کوئی شخص قرض ادا کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے دھمکیاں دی جاتی ہیں اور اس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس کے رشتہ داروں کو بھی بتایا جاتا ہے۔
ایجنٹ نے کہا کہ انہیں بہت سے لوگوں پر ترس آتا ہے لیکن کمپنی انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی رعایت نہیں کرتی۔
ان کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ چھوٹے قرض لینے والے فوری ضرورت کے تحت قرض لیتے ہیں اور شرائط و ضوابط کو پڑھے بغیر جلدی سے قرض کے لیے درخواست دیتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے تو شرائط و ضوابط کو پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔
ڈیجیٹل لون ایپس کے بارے میں شکایات میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
مالیاتی امور کے ایک ماہر نے بی بی سی کو بتایا کہ عام بینکاری نظام میں اسٹیٹ بینک بہت سخت نگرانی کرتا ہے۔
"صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کنزیومر فنانسنگ دنیا بھر میں ایک منظم کاروبار ہے۔" انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل قرض دینے والی ایپس پوری دنیا میں کام کر رہی ہیں لیکن پاکستان میں اس معاملے میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔
ان کے کام کرنے کے طریقوں کی نگرانی کی جانی چاہئے کیونکہ وہ قرض لینے والوں کو ڈراتے ہیں اور قرض لینے والوں کے کنبہ کے افراد کو بھی ہراساں کرتے ہیں۔
یہ چھوٹے قرضے اکثر غریب لوگ لیتے ہیں جنہیں فوری طور پر پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ پڑھنا لکھنا بھی نہیں جانتے۔ اکثر یہ ایپس بلا سود قرضے فراہم کرنے کے اشتہارات چلاتی ہیں اور یہ لوگ ان کی دھوکہ دہی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب انہیں قرض کی ادائیگی کے لیے کمپنی کی طرف سے ہراساں کیا جاتا ہے تو وہ نہیں جانتے کہ کون سا فورم ہے جہاں وہ ان کے خلاف شکایت درج کروا سکتے ہیں۔
جیسا کہ اسٹیٹ بینک نے 2009 میں ایک پالیسی جاری کی تھی کہ بینک قرض لینے والوں کو ڈرایا اور ہراساں نہیں کریں گے۔ تاہم ایس ای سی پی کے پاس اس پر عمل کرنے کی اتنی صلاحیت نہیں ہے۔
اس حوالے سے ایس ای سی پی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قرض لینے والوں کو بار بار کہا جاتا ہے کہ وہ قرض لینے سے پہلے تمام شرائط کو بغور پڑھیں، بشمول قرض پر سود، سروس چارجز، اور قرض کی دیر سے ادائیگی پر چارجز، بشمول دیگر جرمانے وغیرہ۔
قرض لینے والوں کے ساتھ بہتر رویے کی حوصلہ افزائی کے لیے ایس ای سی پی اس سلسلے میں اضافی قواعد و ضوابط متعارف کرانے پر بھی غور کر رہا ہے۔
ضرورت پڑنے پر ان ایپس کے بارے میں کہاں شکایت کی جائے۔
ایس ای سی پی نے اس حوالے سے کہا کہ وہ ڈیجیٹل قرضہ جات اور قرض لینے کی نگرانی کر رہا ہے اور اس سے منسلک بنیادی خطرے کو بھی دیکھ رہا ہے تاکہ ضروری ریگولیٹری مداخلت کے ذریعے قرض دہندگان اور صارفین کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
کمپنیوں کی جانب سے قرض لینے والوں کو ڈرانے دھمکانے کے معاملے پر ایس ای سی پی نے کہا کہ قرض دہندگان کو قرض فراہم کرنے کی تمام شرائط و ضوابط کے بارے میں صحیح طور پر آگاہ کیا جائے اور کسی بھی شکایت کی صورت میں وہ متعلقہ کمپنی سے رابطہ کریں، اگر کوئی جواب نہیں آتا ہے۔ یا کمپنی شکایت کو دور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو آپ درج ذیل نمبر یا ای میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)
ٹول فری نمبر 080088008
یا اپنی شکایت https://sdms.secp.gov.pk/ پر درج کریں۔
0 Comments